uThā laayā kitāboñ se vo ik alfāz kā jañgal

 

uThā laayā kitāboñ se vo ik alfāz kā jañgal

تو دریا ہے تو ہوگا ہاں مگر اتنا سمجھ لینا

ترے جیسے کئی دریا مری آنکھوں میں رہتے ہیں

اسے گماں ہے کہ میری اڑان کچھ کم ہے

مجھے یقیں ہے کہ یہ آسمان کچھ کم ہے

uThā laayā kitāboñ se vo ik alfāz jañgal

sunā hai ab mirī ḳhāmoshiyoñ tarjuma hogā


اٹھا لایا کتابوں سے وہ اک الفاظ کا جنگل

سنا ہے اب مری خاموشیوں کا ترجمہ ہوگا


یہ عشق کے خطوط بھی کتنے عجیب ہیں

آنکھیں وہ پڑھ رہی ہیں جو تحریر بھی نہیں


زندگی وقت کے صفحوں میں نہاں ہے صاحب

یہ غزل صرف کتابوں میں نہیں ملتی ہے

Post a Comment

0 Comments