Shikam Ki Aag Mahabbat Se Tou Nahi Bharti Issi Liye Mujhe Pesa Kamaana Parta Hay

ہوائیں اس کی فضائیں اس کی  جہاں اس کا دیشاین اس کی  مجھ جیسے میلی دلوں کی حاطر  چمک رہی ہیں عشائیں  اس کی  جو اس پے آنی ہو مجھ پے اے  میں اپنے سَر لوں بلائیں اس کی  سوائے اس کے کے وہ حَسِین ہے  کوئی برائی باتیں اس کی  جو دست و صحرا کے چیمپئن ہیں  ذرا گلی تو نبھائیں اس کی  جو اس کو ترسیں وہ مجھ پے برسائیں  کے جان مجھ سے چھوڑایں اس کی  شراب کیا ہے میں زہر پی لوں  ذرا توجہ ہتائیں  اس کی  جو اُس کو ترسیں! وہ مجھ پہ برسَیں کہ جان مجھ سے چھڑائیں اُس کی  شراب کیا ہے؟ میں زہر پی لوں ذرا توجہ ہٹائیں اُس کی ! علی ذریون

شکم کی آگ محبت سے تو نہیں بھرتی
اِسی لئے مجھے پیسہ کمانا پڑتا ہے

یہی تو دُکھ ہے کہ اُس شخص کے لیے مجھ کو
منافقوں سے بھی ملنا ملانا پڑتا ہے !

Shikam Ki Aag Mahabbat Se Tou Nahi Bharti
Issi Liye Mujhe Pesa Kamaana Parta Hay

Yehi To Dukh Hay k Us Shakhs Kay Liye Mujh Ko
Munafiqon Se Bhi Milna milaana Parta Hay !!

Post a Comment

0 Comments