Tere Hote Bhi Musafat Ke Yehi Masale They

ہوائیں اس کی فضائیں اس کی  جہاں اس کا دیشاین اس کی  مجھ جیسے میلی دلوں کی حاطر  چمک رہی ہیں عشائیں  اس کی  جو اس پے آنی ہو مجھ پے اے  میں اپنے سَر لوں بلائیں اس کی  سوائے اس کے کے وہ حَسِین ہے  کوئی برائی باتیں اس کی  جو دست و صحرا کے چیمپئن ہیں  ذرا گلی تو نبھائیں اس کی  جو اس کو ترسیں وہ مجھ پے برسائیں  کے جان مجھ سے چھوڑایں اس کی  شراب کیا ہے میں زہر پی لوں  ذرا توجہ ہتائیں  اس کی  جو اُس کو ترسیں! وہ مجھ پہ برسَیں کہ جان مجھ سے چھڑائیں اُس کی  شراب کیا ہے؟ میں زہر پی لوں ذرا توجہ ہٹائیں اُس کی ! علی ذریون

تیرے ہوتے بھی مسافت کے یہی مسئلے تھے
پر تھکاوٹ سے بدن چُور نہیں ہوتا تھا !

‎کوئی تو دُکھ ہے جو واپس نہیں جانے دیتا
‎ورنہ میں گھر سے کبھی دُور نہیں ہوتا تھا !

Tere Hote Bhi Musafat Ke Yehi Masale They
Par Thakawat Se Badan Choor Nahi Hota Tha

Koi To Dukh Hay Jo Wapis Nahi Jane Deta
Warna Main Ghar Se Kabhi Door Nahi Hota Tha !

Post a Comment

0 Comments